سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کر دی گئی۔
وکیل نعمان محب کاکاخیل کی جانب سے جمع کروائی گئی درخواست میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواس گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت اور پی ٹی اے کا ٹوئٹر بند کرنا غیر قانونی ہے، ایکس ایک سوشل میڈیا مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ہے جہاں اکاؤنٹس نوجوانوں کو انفارمیشن اور تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ دیگر ممالک نوجوانوں کو گلوبل آئی ٹی مارکیٹ میں پیش کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، پاکستانی حکام نوجوانوں کیلیے سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کو روک رہے ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ایکس کی خدمات میں رکاوٹ غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، پی ٹی اے اور حکومت کو بغیر رکاوٹ ٹوئٹر کھولنے کا حکم دیں۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت نے پی ٹی اے کو ملک بھر میں ٹوئٹر سروس مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے پی ٹی اے کو بلاجواز سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا تھا۔
عدالتی حکم کے باوجود تاحال پاکستان میں ایکس کی سروس بند ہے۔ اس تک رسائی کیلیے صارفین وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں جس سے قیمتی ڈیٹا کے غیر محفوظ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکس سروس بغیر کسی خلل اور بندش کے بحال رکھی جائے۔
دوران سماعت وکیل نے بتایا تھا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیا ایکس بند کرنے کی ہدایت نہیں کی گئیں۔ اس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے سوال کیا تھا کہ یہ کون بند کرتا ہے کس نے حکم دیا ہے بند رکھنے کا؟