گزشتہ روز نواز شریف نے صوبے کے زرعی شعبے کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد سے نواز شریف عوامی نظروں سے اوجھل ہیں، تاہم وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ حکومتِ پنجاب کے انتظامی اجلاسوں کی صدارت یا مشترکہ صدارت کرتے دیکھے جاچکے ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اُن کے اس اقدام پر کئی حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ نواز شریف کے پاس صوبائی یا وفاقی حکومت میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اور وہ سرکاری طور پر صرف ایک رکنِ قومی اسمبلی ہی ہیں۔
گزشتہ روز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بعد بھی معیاری بیجوں کی دستیابی میں کمی ’سخت تشویشناک‘ ہے۔
انہوں نے صوبے میں زرعی سرگرمیوں کے دوران 37 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) پانی ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات پر زور دیا۔
انہوں نے پانی کی بچت کے لیے آبپاشی کے جدید طریقے استعمال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اجلاس کے شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ پنجاب بھر میں 7300 واٹر کورسز بنا کر 1.7 ایم اے ایف پانی بچایا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں پنجاب میں ’فارم میکنائزیشن‘ کی شرح کو 35 سے 60 فیصد تک بڑھانے کے لیے ضروری اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران ربیع اور خریف کی فصلوں کے لیے کسانوں کو 150 ارب روپے کے قرضے کی تقسیم پر بھی بات ہوئی، نواز شریف نے کسانوں کو قرضے دینے کے لیے اہلیت کے آسان معیارات وضع کرنے کی ہدایات دیں۔