موجودہ دور میں ہاتھ سے لکھنے والوں کی تعداد کافی کم ہوگئی ہے تاہم ہاتھ سے لکھنا دماغ کے لیے کتنا فائدہ مند ہے اس حوالے سے نئی تحقیق سامنے آگئی۔
پہلے کی طرح کاغذ پر لکھنے کا رواج معدوم ہورہا ہے، اب کمپیوٹر یا فون کا زمانہ ہے جس میں بہت تیزی سے ٹائپنگ ہوتی ہے جبکہ اس میڈیم میں لوگ ہاتھ سے لکھنے سے زیادہ تیز لکھتے بھی نظر آتے ہیں لیکن ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ دماغ کو اتنا زیادہ متحرک نہیں کرتا۔
’فرنٹیئرز ان سائیکالوجی‘ نامی جریدے میں شائع نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹائپنگ کے بجائے لکھنا دماغ کی فعالیت کے لیے زیادہ موثر ہے۔
نارویجین یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی (این ٹی این یو) کے محققین کی جانب سے یونیورسٹی کے طلبا پر تجربات کیے گئے۔ اس عمل کے دوران ٹائپنگ اور ہاتھ سے لکھنے والے اسٹوڈنٹس کی دماغی سرگرمی کو چیک کیا گیا۔
تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ہاتھ سے لکھنا سیکھنے اور یادداشت کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے، یہ عمل پورے دماغ کو متحرک کرتا ہے۔
محقق اور یونیورسٹی میں نیورو سائیکالوجی کے پروفیسر آڈرے ونڈر میر نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج میں ہمیں پتا چلا کہ ہاتھ سے لکھنا تقریباً پورے دماغ کو متحرک کرتا ہے جبکہ ٹائپنگ دماغ کو اس سطح پر متحرک نہیں کرسکتی۔
مطالعے سے یہ بھی پتہ چلا کہ ہاتھ سے لکھنے میں دماغ کے بصری، حسی اور حرکات کے شعبوں کے درمیان رابطہ پیدا ہوتا ہے جبکہ ٹائپنگ کے دوران دماغ اس قدر متحرک نہیں ہوپاتا۔