اسرائیلی فوج غزہ سے دستبردار ہوگئیں ، صیہونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس میں حماس کی بریگیڈ کو تباہ کردیا تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی میں ناکام رہے،
قاہرہ میں جنگ بندی کیلے مذاکرات شروع ، CIAچیف ، موساد کے سربراہ رونن بار اور قطری وزیراعظم کی بھی شریک ہیں ، حماس اور اسرائیل دونوں نے اپنے اپنے وفود کی مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کردی ہے،
مصری ذرائع کا کہنا ہے کہ عید کے موقع پر جنگ بندی ہوسکتی ہے، نیتن یاہو کیخلاف ہزاروں اسرائیلی شہریوں کا احتجاج ، مظاہرین نے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے دیا ،
حزب اللہ نے اسرائیلی ڈرون مار گرایا، حوثیوں کے دو اسرائیلی ، ایک برطانوی جہاز پر میزائل حملے،
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ جنوبی غزہ میں لڑائی کے دوران ان کے 4فوجی ہلاک اور 14زخمی ہوئے ہیں، عراقی وزیراعظم شیعہ السوڈانی نے غزہ کی پٹی کیلئے ایک کروڑ لیٹر ایندھن فراہم کرنے اور غزہ سے زخمیوں کو وصول کرنے اور ان کا علاج کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر زمینی چڑھائی کے 4ماہ بعد ہزاروں اسرائیلی فوجی جنوبی غزہ سے واپس ہوگئے ، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ جنوب میں صرف ایک بریگیڈ موجود رہے گی جو شمال کی طرف شہریوں کوواپس جانے کی اجازت نہیں دے گی ،صیہونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے خان یونس میں حماس کی بریگیڈ کو تباہ کردیا ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی میں ناکام رہے ،
خان یونس سمیت جنوبی غزہ میں فلسطینی شہری اپنے تباہ شدہ مکانوں کی طرف واپس آنا شروع ہوگئے ہیں ، دوسری جانب مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں قاہرہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں ، حماس اور اسرائیل دونوں نے اپنے اپنے وفود کی شرکت کی تصدیق کی ہے جبکہ مذاکرات میں قطری وزیراعظم اورسی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز بھی شریک ہوں گے
،اسرائیلی اخبار نے مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عید کے موقع پر جنگ بندی ہوسکتی ہے ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں کی جائے گی ، نیتن یاہو کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ان کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرگئے ہیں، ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کیخلاف احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی ،
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے عہدے سے مستعفی ہوں ، حزب اللہ نے لبنان کی فضائی حدود میں اسرائیلی ڈرون مار گرایا ہے ، اسرائیلی حکام نے بھی اپنا ڈرون مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے ، حوثیوں نے خلیج عدن کے قریب دواسرائیلی اور ایک برطانوی بحری جہاز پر میزائل حملے کئے ہیں، حوثیوں کے مطابق یہ تینوں جہاز اسرائیلی بندر گاہ کی جانب جارہے تھے ۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہفتے کے روز یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایک موبائل میزائل سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔امریکی افواج نے بحیرہ احمر کے اوپر سے ایک ڈرون کو بھی مار گرایا، بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی جہاز نے ایک ان باؤنڈ اینٹی شپ میزائل کا بھی پتہ لگاکر اسے تباہ کر دیا۔ کسی زخمی یا نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے لبنان اور شام کے ساتھ اپنے شمالی محاذ پر ممکنہ جنگ کی تیاری کا ایک اور مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں، شمالی کمان کی جنگ کے لئے تیاری کا ایک اور مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔یہ مرحلہ ضرورت پڑنے پر اسرائیلی فوجیوں کو "بڑے پیمانے پر متحرک ہونے کے لئے آپریشنل ایمرجنسی اسٹوریجز” پر مرکوز تھا،اس مرحلے کو”جرم سے دفاع کی طرف منتقلی کے لئے تیاری”کا نام دیا گیا تھا ۔
قبل ازیں برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر کہا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود ان کا ملک غزہ پٹی پر حکمران حماس کے انتہائی نوعیت‘ کے مطالبات کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔ساتھ ہی نیتن یاہو نے یہ بھی کہا،اسرائیل غزہ کی جنگ میں اپنی کامیابی سے اب محض ایک ہی قدم دور ہے۔
مگر ہم نے اس کیلئےجو قیمت چکائی ہے، وہ بہت تکلیف دہ اور دل توڑ دینے والی ہے۔‘‘اسرائیلی فوج کی طرف سے فرانسیسی خبررساں نیوز ایجنسی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی غزہ سے انخلا کے باوجود، اسرائیلی فوج کی ایک مناسب فورس‘ محاصرہ شدہ غزہ پٹی کے باقی ماندہ حصے میں اپنی کارروائیاں کرتی رہے گی۔
اس بیان کے بعد سلامتی امور کے ایک اسرائیلی ماہر عمر دوستری نے بتایا، جنوبی غزہ پٹی سے اسرائیلی فوجی انخلا جنگی حکمت عملی ہی کا حصہ اور ایک اسٹریٹیجک اقدام ہے۔ اس کا مطلب یہ بالکل نہیں کہ یہ جنگ کسی بھی طرح اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہی ہے۔‘‘دوستری نے مزید کہا کہ ایک بار غزہ پٹی کے مختلف حصوں میں جنگی کارروائیاں ماند پڑ گئیں، تو پھر اسرائیلی زمینی دستے جنوبی لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دیں گے۔