لندن کے اسکول آف اوریئینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز سے پڑھ کر آنے والی اقرا حسن کو سماج وادی پارٹی نے مغربی اتر پردیش کے علاقے کیرانہ سے حکمراں بی جے پی کے موجودہ رکنِ پارلیمنٹ پردیپ چودھری کے مقابل میدان میں اتارا ہے۔ یہ ہاٹ سیٹ ہے۔
اقرا حسن کا تعلق خالص سیاسی گھرانے سے ہے۔ 2013 میں مظفر نگر کے مسلم کش فسادات اور ہندو خاندانوں کی نقلِ مکانی جیسے واقعات نے اس انتخابی دنگل کو نئی جہتیں فراہم کی ہیں۔
27 سالہ اقرا حسن منور حسن اور تبسم حسن کی بیٹی ہے۔ دونوں کیرانہ سے لوک سبھا کے رکن رہے ہیں۔ اقرا کے دادا اختر حسن بھی 1980 کی دہائی میں کیرانہ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ اقرا کے بڑے بھائی ناہید حسن بھی اس علاقے سے تین بار ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔
جب بھائی اور والدہ تبسم جعفری کو اتر پردیش پولیس نے مختلف مقدمات میں نامزد کیا تب اقرا حسن نے سیاست میں قدم رکھا۔ ناہید حسن نے 2021 میں جیل سے یو پی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے حکم سنگھ کی بیٹی کو ہرایا تھا۔ تب اقرار منظرِعام پر آئی تھیں۔
کیرانہ کا علاقہ حسن اور سنگھ فیملیز کے درمیان سیاسی و انتخابی لڑائی کا اکھاڑا رہا ہے۔ اس بار حکم سنگھ کی فیملی سے کوئی بھی فرد انتخابی اکھاڑے میں نہیں اترا