بیرسٹر گوہر کا پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اجلاس میں شرکت سے انکار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے ملکی تاریخ میں پہلی بار تشکیل دی گئی 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی پینل کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس کے کمرہ نمبر 5 میں منعقد ہوا۔
تاہم حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جس کی وجہ سے کمیٹی ارکان کا آج رات ساڑھے آٹھ بجے دوبارہ اجلاس ہوا۔
اجلاس کے پہلے مرحلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے 9 ارکان نے اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مطلوبہ تعداد موجود ہے اور کمیٹی کی کارروائی نہیں رکے گی۔ تاہم ہم جمہوری سوچ رکھنے والے لوگ ہیں اور جمہوریت کی خوبصورتی سب کو متحد کرنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی کے چار ارکان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پی ٹی آئی اور ایس آئی سی کے اراکین اسمبلی کے چیمبرز کا دورہ کریں اور انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اجلاس میں شرکت کے لیے قائل کریں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد حکومت نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے وقت کی تلاش میں ہے۔ گزشتہ قانون کے تحت موجودہ چیف جسٹس کی جگہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ خود بخود فائز ہو سکتے تھے۔
تاہم 26 ویں آئینی ترمیم ی بل کے نفاذ کے بعد اس طریقہ کار کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔
آرٹیکل 175 اے کی شق 3 میں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں میں سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر دو تہائی اکثریت کے ساتھ چیف جسٹس کا تقرر کیا جائے گا۔
جسٹس مراد علی شاہ کے بعد جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی اگلے دو سینئر ججز تھے۔
کمیٹی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اعظم نذیر تارڑ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فاروق ایچ نائیک، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سید علی ظفر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور شائستہ پرویز شامل ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) پاکستان سے رانا انصار، پیپلز پارٹی سے سید نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) سے بیرسٹر گوہر علی خان اور صاحبزادہ حامد رضا۔
واضح رہے کہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا عمل آئندہ تین روز میں مکمل ہونا ضروری ہے کیونکہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔
آرٹیکل 175 اے کی شق 3 سی کے مطابق کمیٹی اپنی کل رکنیت کے کم از کم دو تہائی کی اکثریت سے چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے 14 دن قبل نامزدگی بھیجے گی۔ تاہم آئین (چھبیسویں) ایکٹ 2024 کے نفاذ کے بعد شق 3 کے تحت پہلی نامزدگی چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے تین دن قبل بھیجی جائے گی۔
تاہم آرٹیکل 175 اے کی شق (3) میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر تین سینئر ترین ججوں میں سے نامزد ہونے والے جج کو مسترد کر دیا جاتا ہے تو تین سینئر ترین ججوں میں سے باقی ججوں کو نامزدگی کے لئے غور کیا جائے گا۔