روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کے فضائی دفاع نے پانچ میزائل مار گرائے ہیں۔
ماسکو: روسی فوج نے کہا ہے کہ یوکرین نے برائنسک کے سرحدی علاقے میں واقع ایک فوجی تنصیب پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی فراہم کردہ میزائل داغے، جو واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دیے جانے کے بعد پہلا حملہ ہوگا۔
مقامی وقت کے مطابق صبح تین بج کر 25 منٹ پر دشمن نے برائنسک کے علاقے میں چھ بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔ وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی ساختہ اے ٹی اے سی ایم ایس ٹیکٹیکل میزائل استعمال کیے گئے۔
یوکرین کئی ماہ سے یہ مطالبہ کر رہا تھا کہ واشنگٹن اسے روسی علاقے میں مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اے ٹی اے سی ایم ایس میزائلاستعمال کرنے کی اجازت دے۔
ماسکو نے کہا ہے کہ روس کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ علاقے پر حملہ کرنے کے لیے مغربی ہتھیاروں کے استعمال سے امریکہ اس تنازع میں براہ راست شریک ہو جائے گا اور اس نے ‘مناسب اور واضح جواب’ دینے کا وعدہ کیا ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کے فضائی دفاع نے پانچ میزائل مار گرائے جبکہ چھٹے میزائل کے ٹکڑے نامعلوم ‘فوجی تنصیب’ پر گرے جس کے نتیجے میں ایک چھوٹی سی آگ بھڑک اٹھی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ نے پیر کے روز روس کے اندر حملوں کے لیے میزائلوں کے استعمال کی اجازت کو تقریبا تین سال سے جاری تنازع میں ممکنہ طور پر ‘گیم چینجر’ قرار دیا تھا۔