لاہور ہائیکورٹ نے سموگ پر قابو پانے کیلئے تمام سکولوں کو طلبہ کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں گاڑیوں کی فٹنس پالیسی بنانے کا حکم دے دیا۔
زہریلے آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی شدید اسموگ نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پنجاب کے متعدد شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جن میں لاہور اور ملتان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ملتان میں اے کیو آئی ریڈنگ پہلے ہی دو بار 2000 سے تجاوز کرچکی ہے جس نے فضائی آلودگی کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
گزشتہ جمعے کو پنجاب حکومت نے لاہور اور ملتان میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا جہاں اسموگ کی شدت کے باعث جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو ‘مکمل لاک ڈاؤن’ نافذ کیا جائے گا۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق اور دیگر رہائشیوں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
انہوں نے حکم دیا کہ موسم سرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد اسکول تمام طالب علموں کو لینے اور چھوڑنے کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کریں، متنبہ کیا کہ احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے اداروں کو سیل کردیا جائے گا۔
اس اقدام کا مقصد سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت کو کم کرنا ہے، کیونکہ فضائی آلودگی کی سطح اکثر صبح کے وقت بڑھ جاتی ہے، جب لوگ اسکولوں اور دفاتر جاتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا زیادہ زہریلا دھواں فضائی آلودگی اور اس سے متعلق صحت کے مضر اثرات کا بنیادی سبب بنتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی اسکول کو والدین کو خط نہیں لکھنا چاہیے کہ وہ بچوں کی ذمہ داری نہیں لیں گے۔
انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ 15 دن کے اندر گاڑیوں کی فٹنس پالیسی تشکیل دے کر پیش کرے۔
جج نے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہر تین ماہ بعد ایک گاڑی کی فٹنس کا معائنہ کرنا چاہئے اور گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنا چاہئے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس تمام پبلک اور پرائیویٹ بسوں کا ڈیٹا ہونا چاہیے۔
انہوں نے حکم دیا کہ صاف ستھرے اور صحت مند ماحول کے بنیادی حق کے نفاذ کے لیے پٹیشن دائر کرنے والی تین سالہ امل سکھیرا موبائل یونٹس کا افتتاح کریں جو گاڑیوں کی فٹنس کا معائنہ کریں گے۔
بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
لاہور اور ملتان ڈویژن میں سموگ کی وجہ سے ایک ہفتے کی بندش کے بعد اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔
15 نومبر کو شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران پنجاب بھر میں تقریبا 20 لاکھ افراد نے سانس لینے میں دشواری اور سانس کی دیگر بیماریوں کے ساتھ طبی مراکز کا دورہ کیا۔
محکمہ صحت پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران 68 ہزار 917 کیسز رپورٹ ہوئے۔