eade58a677c44a8c91a09caecb3b1ac9

آرمی چیف نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی تردید کردی

آرمی چیف جنرل منیر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے یہ مل بھی گیا تو میں اسے نہیں پڑھوں گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خط موصول ہونے کی تردید کردی۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اور بظاہر جیل میں قید سابق وزیراعظم کے ‘کھلے خطوط’ کا حوالہ دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے یہ خط مل بھی جائے تو بھی وہ اسے نہیں پڑھیں گے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اگر انہیں ایسی کوئی بھی اطلاع موصول ہوتی ہے تو وہ اسے وزیر اعظم کو بھیج دیں گے۔

جنرل منیر نے کہا کہ ملک اطمینان بخش انداز میں ترقی کر رہا ہے اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔

ان کے وکیل کے مطابق یہ پیش رفت اگست 2023 سے بدعنوانی سے لے کر دہشت گردی تک کے درجنوں مقدمات میں سلاخوں کے پیچھے قید خان کے جنرل منیر کو تیسرا کھلا خط لکھے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔

تیسرے خط میں جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں کو دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا۔

ان کے وکیل فیصل چوہدری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقلیت کو اکثریت پر ترجیح دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔

اس سے قبل کرکٹر سے سیاست داں بننے والے 71 سالہ نے کہا تھا کہ انہوں نے 3 اور 8 فروری کو آرمی چیف کو دو کھلے خطوط لکھے تھے کیونکہ تمام جمہوری راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔

گزشتہ خطوط میں عمران خان نے فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی دوری کی نشاندہی کی تھی۔

اپنے خط میں سابق وزیراعظم نے چھ نکات لکھے اور فوج پر زور دیا کہ وہ صورتحال کے حل کے لیے عمران خان کی جانب سے پیش کردہ وجوہات اور تجاویز کے ساتھ عوام کا دل جیتنے کے لیے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے۔

یہ خطوط اس لیے بھی اہمیت کے حامل تھے کیونکہ سابق حکمراں جماعت نے گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی حکومت کے ساتھ اپنے مذاکرات ختم کر دیے تھے، جس میں پی ٹی آئی نے دو چیزوں کا مطالبہ کیا تھا- 9 مئی 2023 اور 24-27 نومبر کو ہونے والے واقعات پر عدالتی کمیشن کی تشکیل اور ساتھ ہی عمران خان سمیت "تمام سیاسی قیدیوں” کی رہائی۔

گزشتہ سال دسمبر میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کی اقتدار کی خواہش پاکستان کے مفادات سے زیادہ اہم نہیں ہونی چاہیے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان کا یہ بیان پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مبینہ بیک ڈور مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فرد، اس کی سیاست اور اقتدار کی خواہش پاکستان سے بالاتر نہیں ہے۔

‘خطوط کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان دراڑ یں پیدا کرنا ہے’

دوسری جانب حکومت نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو خط لکھنے کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے پبلک اینڈ پولیٹیکل افیئرز رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ وہ فوج اور عوام کے درمیان تقسیم پیدا کرنے یا فوج کی کمان میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ثناء اللہ نے جیل سے عمران خان کے خطوط کی اصل یت پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ یہ خطوط کہاں سے آ رہے ہیں؟ اگر وہ سیاسی جدوجہد میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں پارلیمنٹ میں ایسا کرنا چاہئے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کا جنرل عاصم منیر کو لکھا گیا خط ان کی مایوسی اور مایوسی کا ثبوت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button