سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنڈولہ کے علاقے میں ایف سی کیمپ کے قریب خودکش بمبار نے خود کو گاڑی میں دھماکے سے اڑا لیا۔
پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں ایف سی کیمپ کے قریب خودکش حملے کے بعد چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 10 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ جنڈولہ میں ایک زوردار دھماکے کے بعد بھاری فائرنگ کی آوازسنی گئی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے جنڈولہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف سی کیمپ کے قریب ایک خودکش بمبار نے خود کو گاڑی میں دھماکے سے اڑا لیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے حملے کو ناکام بنانے اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
تازہ ترین حملہ بلوچستان کے بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کرنے والے تمام 33 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے اور پہاڑی علاقے میں مسافروں کو یرغمال بنانے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔
عسکریت پسندوں نے ریل کی پٹریوں کو دھماکے سے اڑا دیا اور جعفر ایکسپریس پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ معدنیات سے مالا مال بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی، جس میں سوار 440 مسافروں میں سے کئی کو یرغمال بنا لیا گیا۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 21 یرغمالی ہلاک اور چار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے۔
تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 میں ملک میں دہشت گردی کے حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک بھر میں کم از کم 74 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے ، جس کے نتیجے میں 91 ہلاکتیں ہوئیں ، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار ، 20 عام شہری اور 36 عسکریت پسند شامل ہیں۔ مزید 117 افراد زخمی ہوئے جن میں 53 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 54 عام شہری اور 10 عسکریت پسند شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا (کے پی) سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا، اس کے بعد بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔ کے پی کے آباد اضلاع میں عسکریت پسندوں نے 27 حملے کیے جن کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری اور 2 عسکریت پسند شامل ہیں۔
کے پی (سابقہ فاٹا) کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 46 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار، آٹھ عام شہری اور 25 عسکریت پسند شامل ہیں۔
بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، جہاں کم از کم 24 حملے ہوئے، جن میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری اور 9 عسکریت پسند شامل ہیں۔
اسی مہینے بلوچستان میں دو خودکش دھماکے بھی ہوئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک حملے کی ذمہ داری قبول کی جبکہ دوسرے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی۔