عمران خان کی جماعت کا بین الصوبائی اتفاق رائے تک چولستان نہروں پر پابندی کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گرین پاکستان انیشی ایٹو (جی پی آئی) کے تحت دریائے سندھ سے نہروں کی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں ایک قرارداد جمع کرادی۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کی سربراہی میں اور پارلیمانی لیڈر زرتاج گل، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر پارٹی اراکین کے دستخط وں سے جاری قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چولستان کینال منصوبے کو اس وقت تک فوری طور پر روکا جائے جب تک کہ آئینی شقوں کو پورا نہیں کیا جاتا اور سندھ کے تحفظات دور نہیں کیے جاتے۔
‘دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے گرین پاکستان اقدام کے حوالے سے سندھ کے تحفظات دور کرنے کی قرارداد’ کے عنوان سے دستاویز میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 15 روز کے اندر مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا ہنگامی اجلاس طلب کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں صوبہ سندھ کے اعتراضات پر غور کیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو یقینی بنایا جائے گا۔
قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پنجاب کے نہری منصوبے، جن کی منظوری سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے اکتوبر 2024 میں جی پی آئی کے تحت دی تھی، سندھ کے پانی کے حصے، زراعت اور ماحولیاتی نظام کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔
اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چولستان نہروں کی تعمیر اس وقت تک معطل کی جائے جب تک کہ سی سی آئی آئین کے آرٹیکل 154 اور 155 کے مطابق باضابطہ منظوری نہیں دیتا۔
سندھ کے حصے کا تحفظ کیا جائے
عمران خان کی قائم کردہ جماعت نے دریائے سندھ پر تمام نئے نہری منصوبوں پر اس وقت تک روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے جب تک کہ 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو جاتا۔
اس میں سندھ کے مختص کردہ 48.76 ملین ایکڑ فٹ پانی کو محفوظ بنانا اور انڈس ڈیلٹا کو محفوظ رکھنے کے لئے کوٹری بیراج کے نیچے 10 ملین ایکڑ فٹ کے ماحولیاتی بہاؤ کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کا 60 دن کے اندر ہائیڈرولوجسٹ اور ماحولیاتی ماہرین کے غیر جانبدار پینل سے آزادانہ آڈٹ کیا جائے۔
1991 کے معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لینے اور سندھ پر ماحولیاتی اثرات کا اندازہ لگانے کے لئے نتائج قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں۔
شفاف مشاورت کا مطالبہ
پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبے کے تمام فیصلے شفاف عمل کے ذریعے کیے جائیں جس میں سندھ کے منتخب نمائندے، سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سی سی آئی کا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے عوامی سماعتوں کو دستاویزی شکل دی جائے اور قابل رسائی بنایا جائے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کو فوری کارروائی کے لیے وفاقی حکومت، سی سی آئی اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھیجا جائے۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور پی ٹی آئی کی جانب سے اتوار کو کراچی میں ہونے والے احتجاج میں اپوزیشن نے خبردار کیا تھا کہ اس سے ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی کو پانی کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
مارچ میں سندھ اسمبلی نے بھی متفقہ طور پر اس منصوبے کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی جس کا افتتاح 15 فروری کو ہوا تھا۔
دریں اثناء چولستان کینال منصوبے پر پنجاب اور سندھ کی حکومتوں کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے جو حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان تنازع کا ایک اہم نکتہ بن کر ابھرا ہے۔